Sec Bottom Mockup

دینِ اسلام میں تعویذ باندھنے کا حکم

از تحریر: مفتی محمد وسیم ضیائ

نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّی وَنُسَلِّمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِااللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ



اہلسنت و جماعت کے نزدیک اگر تعویذ میں شرکیہ کلمات نہ ہوں اور قرآنی آیات ، اَدْعِیَہ ماثورہ وغیرہ پر مشتمل ہو اور پہننے والا تعویذ کو مؤثر حقیقی نہ جانے وسیلہ سمجھ کر پہنے تو یقیناً جائز ہے۔اس عنوان پر مختصراً دلائل پیشِ خدمت ہیں۔ تعویذ باندھنے کا ثبوت احادیثِ مبارکہ سے : اس مقام پر آپ کے سامنے دو احادیث مبارکہ پیش کی جاتی ہیں۔
حضرت سیدنا مسلم علیہ الرحمہ اپنی تصنیف مسلم شریف میں عنوان قائم کرتے ہیں۔

ابُ لَا بَاْسَ بَالرُّقٰی مَالَمْ یَکُنْ فِیْہِ شِرْکٌ ۔


یعنی : تعویذات کے استعمال میں کوئی حرج نہیں جب تک ان میں شرکیہ کلمات نہ ہو
اورحضرت سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔

کُنَّا نَرْقِی فِی الْجَاھِلِیَّۃِ فَقُلْنَا یَارَسُوْلَ اللہِ کَیْفَ تَرَی فِی ذَالِکَ فَقَالَ : اعْرِضُوا عَلَیَّ رُقَاکُمْ ، لَابَاسَ بِالرُّقَی مَالَمْ یَکُنْ فِیْہِ شِرْکٌ ۔


یعنی : ہم زمانہ جاہلیت میں تعویذ سے علاج کرتے تھے ہم نے پوچھا یارسول اللہ ﷺ ہمارے اس تعویذ کے متعلق آپ کیا ارشاد فرماتے ہیں، تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا مجھ پر اپنے تعویذ کے کلمات پیش کرو، اگر تعویذ میں شرکیہ کلمات نہ ہوتو اس میں کوئی حرج نہیں ۔
(مسلم شریف ، حدیث 5625 )

رسول اللہ ﷺ قَالَ : اِذَا فَزِعَ اَحَدُ کُمْ فِی النَّوْمِ فَلْیَقُلْ : اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِہِ وَعِقَابِہِ وَشَرِّعِبَادِہٖ وَمِنْ ھَمَزَاتِ

الشَّیَاطِیْنِ وَاَنْ یَّحْضُرُوْنِ فَاِنَّھَا لَنْ تَضَرَّہُ ۔ فَکَانَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو ، یُلَقِّنُھَا مَنْ وَلَدِہٖ ، وَمَنْ لَمْ یَبْلُغْ مِنْھُمْ کَتَبَھَافِی صَکٍّ ثُمَّ عَلَقَھَا فِی عُنْقِہِ

یعنی : رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی نیند کی حالت میں ڈر جائے تویہ کلمات کہے اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِہِ وَعِقَابِہِ وَشَرِّعِبَادِہٖ وَمِنْ ھَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَاَنْ یَّحْضُرُوْنِ۔یہ خواب اس شخص کو نقصان نہیں پہچائے گا۔ فَکَانَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو ، یُلَقِّنُھَا مَنْ وَلَدِہٖ ، وَمَنْ لَمْ یَبْلُغْ مِنْھُمْ کَتَبَھَافِی صَکٍّ ثُمَّ عَلَقَھَا فِی عُنْقِہِ ۔یعنی: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما اپنے بالغ اولاد کو یہ کلمات سکھاتے اور نابالغ بچوں کے لیے کاغذ پر لکھ کر (تعویذ بناکر ) ان کے گلے میں ڈالتے تھے۔

امام ِ حاکم نے اس کو پیش کرنے کے بعد لکھا:


ھٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الْاِسْنَادِ


(المستدرک للحاکم حدیث 2010 )
امام ابو عیسیٰ ترمذی نے حدیث مذکور کے بعد لکھا

?سوال: مَنْ عَلَّقَ تَمِیْمَۃً فَقَدْ اَشْرَکَ ۔ جس نے تعویذ لٹکایا تو اس نے شرک کیا ، اس حدیث کا کیامطلب ہے


جواب: حدیثِ مذکور اس انداز میں ہے۔ عَنْ عُقْبَۃَبْنِ عَامِرًالْجُھَنِیِّ ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ اَقْبَلَ اِلَیْہِ رَھْطٌ، فَبَایَعَ تِسْعَۃً وَامْسَکَ عَنْ وَاحِدِ، فَقَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ، بَابَیَعْتَ تِسْعَۃً وَتَرَکْتَ ھَذَا قَالَ : اِنَّ عَلَیْہِ تَمِیْمَۃً ’’ فَأَدْ خَلَ یَدَہُ فَقَطَعَھَا ، فَبَایَعَہُ ، وَقَالَ: مَنْ عَلَّقَ تَمِیْمَۃً فَقَدْ اَ شْرَکَ۔ حضرت عُقبَہ بن عامر جُھَنِیِّ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں (دس افراد کا ) ایک وفد حاضر ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے ان میں سے نو (9 ) آدمیوں کو بیعت کرلیا اور ایک سے ہاتھ روک لیا انہوں پوچھا یارسول اللہ ﷺ آپ نے نو (9) کو بیعت کرلیا صرف ایک کو چھوڑ کر دیا؟ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس نے تعویذ پہن رکھا ہے۔ یہ سن کر اس نے گریبان میں ہاتھ ڈال کر اُس تعویذ کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور نبی علیہ السلام نے اس سے بھی بیعت لے لی ، اور فرمایا جو شخص تعویذ لٹکاتا ہےوہ شرک کرتا ہے۔
(مسند امام احمد بن حنبل ، حدیث 17422 ) (مستدرک للحاکم ، حدیث 7513 )
حدیثِ مذکور میں ’’ فَقَطَعَھَا‘‘ اس تعویذ کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا، کے الفاظ قابل توجہ ہے اگر یہ تعویذ قرآنی آیا ت پر مشتمل ہوتا تو وہ شخص تعویذ کے ٹکڑے ٹکڑے کیوں کرتا (اتار دینا ہی کافی تھا) پھر تعویذ کے ٹکڑے کرنے پر رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کی سرزنش (گرفت) کیوں نہ فرمائی پتہ چلا وہ تعویذ کلماتِ قرآنیہ اور ادَعیہ ماثورہ پر نہیں بلکہ شرکیہ کلمات پر مشتمل تھا۔اس لیے رسول اللہ ﷺ نے شرکیہ کلمات پر مشتمل تعویذ باندھنے کو شرک قرار دیا۔اور اگر تعویذ باندھنا شرک ہے تو صحابیء رسول حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما اور عظیم محدث حضرت سیدنا امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے جو عنوان قائم کیادونوں پر کیا حکم لگے گا؟
اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق کو سمجھنے اور اُس پرعمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین بجاہ النبی الامین الکریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم وما علی الاالبلاغ

Mufti Waseem Ziyai - Copyright 2020